سکون کی اصل منزل… تہجد کا سجدہ
ایک رات دل بے حد بے چین تھا…
نہ نیند آ رہی تھی، نہ سکون مل رہا تھا۔
دل کی دیواروں پر جیسے کسی نے "ادھورا پن" لکھ دیا ہو۔
سب کچھ ہوتے ہوئے بھی، کچھ کمی سی لگ رہی تھی۔
تب دل میں خیال آیا:
"کبھی خدا سے تنہائی میں بات کی ہے؟"
وضو کیا… دل دھویا… اور خاموشی سے مصلے پر بیٹھ گیا۔
پہلی بار… شاید واقعی پہلی بار، دل سجدے میں گیا تھا۔
زبان خاموش تھی، لیکن دل رو رہا تھا۔
وہ سجدہ تہجد کا تھا۔
وہ وقت، جب سب سو رہے ہوتے ہیں
اور صرف وہ جاگتا ہے… جو محبت میں ہوتا ہے۔
یہ محبت کسی انسان سے نہیں، خالق سے ہوتی ہے۔
سجدے میں پڑا رہا… کچھ بولا نہیں،
بس رویا… بس خالی پن کو بہایا…
اور عجیب سا سکون دل کے اندر اترتا گیا۔
ایسا لگا جیسے
دنیا کی ساری فکریں، ساری تھکن، ساری شکایتیں —
کسی نے دھو ڈالیں۔
جب سجدے سے اٹھا،
تو وہی کمرہ تھا، وہی رات،
لیکن اب میں وہ نہیں رہا تھا۔
---
تہجد کا سجدہ — وہ جگہ ہے جہاں انسان خود کو ڈھونڈ لیتا ہے۔
جہاں دل کے زخم بولتے نہیں، خود رب ان پر ہاتھ رکھتا ہے۔
---
تو اگر کبھی دل تھک جائے… اگر سکون بکھر جائے…
تو لوگوں سے نہیں، رب سے ملاقات کا وقت طے کرنا۔
شاید تم بھی پا لو وہی جو میں نے پایا…
سکون کی اصل منزل… تہجد کا سجدہ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں